History of Computer Generation in Urdu

History of computer generation in Urdu.

History of Computer Generation in Urdu 1
History of computer generation in Urdu.

اگرکمپیوٹر کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو بڑی آسانی سے اس کو مختلف ادوار میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔اس کو کمپیوٹر جنریشن کا نام دیا گیا ہے جب کمپیوٹر کی تاریخ بیان کرنے کا معاملہ آتا ہے تو اسی کے تحت اس کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

First Generation of Computer :کمپیوٹر کی پہلی جنریشن

اس نسل کا پہلا کمپیوٹر1964ء میں امریکہ کی یونیورستی آف پنسلوینیا جان ایکرٹ اور جان ماچی نے تیار کیا۔اس کو ”الیکٹرونک ٹیوبیں اینٹی
گر یٹر اینڈ کیلکولیٹر“ کا نام دیا گیا۔اس کمپیوٹر سسٹم میں الیکٹرونک ٹیوبیں استعمال ہوئیں۔ الیکٹرونک ٹیوبیں 1906ء میں ایجاد ہو چکی تھیں۔اور اس کا سہرا ایک فرانسیسی سائنس دان لی دی فاریسٹ کے سر ہے۔ان ٹیوبوں میں ویکیوم کے اندر آزاد الیکٹرون استعمال ہوتے ہیں۔یہ الیکٹرون دھاتی فلامنٹ کو حرارت دے کر تیار کیے جاتے ہیں۔

آزاد الیکٹرونز کے اخراج کے اس عمل کو تھرمیونک ایمیشن کہا جاتا ہے۔ٹیوبوں سے بنا کمپیوٹر سسٹم بہت زیادہ جگہ گھیرتا تھا اور اسے مناسب حد تک ٹھنڈا رکھنے کی بھی ضرورت ہوتی تھی۔اس کے علاوہ الیکٹرون ٹیوبوں کی زندگی بھی محدود ہوتی تھی۔اگر آپ بہت پرانا ریڈیو یا ٹیلی ویثرن اندر سے کھول کر دیکھیں تو آپ کو اس میں ایسی ہی

ٹیوبیں دکھائی دے سکتی ہیں۔
جرمن ریاضی دان جان وان نیومین نے 1949ء کی دہائی کے وسط میں انفارمیشن یاڈیٹاسٹور کرنے کا تصور متعارف کرایا۔اور اسیکے ساتھ ہی جدید کمپیوٹر کی راہیں استوار ہو گئیں۔نیومینکے تصور کی بنیاد پر 1949ء میں کیمبرج یونیورسٹی میں مورس ولکس نے ایک کمپیوٹر تیار کیا جسے ”الیکٹرونک ڈیلے سٹورج آٹو میٹک کیلکولیٹر“ کا نام دیا گیا۔کمپیوٹر کی پہلی جنریشن کا دور مکمل طور پر سائنس اور انجینئرنگ میں مخصوص مسائل کا شکار رہا اور ان مضامین کے ماہر بھی مشکلات کا شکار رہے۔

Second Generation of computer :کمپیوٹر کی دوسری جنریشن

ء 1955کے لگ بھگ ٹیوبوں کے حامل بھاری بھرکم کمپیوٹر و ں میں مکمل طور پر تبدیلی آئی۔یہ ایک نئی قسم کی ڈیوائس کی دریافت تھی جسے ٹرانسسٹر کہا جاتا ہے۔ ٹرانسسٹرز کی تیاری کا سہرا انگریزی سائنس دان ولیم شاکلے کے سر ہے ٹرانسسٹروں میں برقی چارج کی موومنٹ کا عمل ہوتا ہے۔یہ چارج جس مواد سے گزرتا ہے۔اسے سیمی کنڈکٹر کہتے ہیں۔ایسے ہی دو سیمی کنڈکٹر،جرمینیم اور سلیکون ٹرانسسٹرکے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

ٹرانسسٹرالیکٹرون ٹیوبوں کی نسبت کئیں چھوٹے ہوتے ہیں۔ان میں فلامنٹ نہیں ہوتا اس لئے حرارت بھی پیدا نہیں ہوتی اس کے علاوہ ان کی زندگی بھی لامحدود ہوتی ہے۔انہی کی وجہ سے کمپیوٹروں کا سائز قابلِ ذکر حد تک کم ہوا۔کمپیوٹر کی دوسری نسل کی مثال 7000آئی بی ایم سیریز کے کمپیوٹر ہیں۔یہ عمومی مقاصد کے کمپیوٹر تھے جنہیں ہر آدمی استعمال کر سکتا تھا۔

کمپیوٹرکے متعلق جدید تصور جس میں کمپیوٹر،سنٹرل پروسیسنگ یونٹ، میموری،پروگرامنگ لینگوئج اور ان پْٹ /آؤٹ پْٹ پر مشتمل ہے،کو کمپیوٹر کی دوسری جنریشن کے دوران ترقی دی گئی۔سی پی یو ڈیٹا کو پروسیس کرتا ہے۔ا ور اسی طرح اپنے ارتھمیٹک لو جک یونٹ کے ذریعے فیصلے کرتا ہے۔

مقناطیسی مواد پر مشتمل میموری کو ڈیٹا سٹور کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔پروگرامنگ لینگوئج جیسے کوبول اور فورٹران کمپیوٹر پر ہدایات لکھنے کے لئے مدد دیتی ہیں اورانہیں ہدایات کی روشنی میں کمپیوٹر کام کرتا ہے۔ پروگرامنگ لینگوئج کوبول کو ایک امریکی خاتون گریس ہوپر نے 1955 ء میں ترقی دی۔اس کا شمار کمپیوٹر کو ترقی دینے والوں کے ہر دل دستے میں ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہی خاتون امریکنوں کو کمپیوٹر دور میں داخل کرنے کی راہنما ہے۔
پروگرامنگ لینگوئج فوٹران ایک امریکی سائنس دان جان بیکس نے 1956ء میں بنائی۔

اسی طریقے سے ان پْٹ /آؤٹ پْٹ کا آئی پنچ کارڈ،کیبورڈ وغیرہ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔یہ وہ آلات ہیں جن کے ذریعے کمپیوٹر کو ڈیٹا بھیجا جاتا ہے جسے کمپیوٹر پر و سیس کر تا ہے۔ اسی طرح آؤٹ پْٹ کا او ویڈیو سکوپ اور پرنٹر ز وغیرہ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔یہ ایسے آلات ہیں جن کے ذریعے پروسیس ہونے والے ڈیٹا کے حتمی نتائج حاصل کئے جاتے ہیں۔

Third Generation of computer :کمپیوٹر کی تیسری جنریشن

کمپیوٹر کی تیسری نسل کا ظہور 1964 ء کے لگ بھگ ہوا۔ ٹرانسٹروں رز سسٹروں اور کپیسٹروں پر مشتمل الیکٹرنک سرکٹس،آئی سی میں تبدیل ہو گیا۔ ایک آئی سی میں ایسے ہی اجزا ء واحد سلیکون کی باریک پرت یا ویفر میں میں پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔اسے چپ کہا جاتا ہے۔ظاہر سی بات ہے کہ اس وجہ سے کمپیوٹروں کے سائز میں ایک دفعہ پھر قابلِ ذکر کمی ہوئی۔

Fourth generation of computer in Urdu:کمپیوٹر کی چو تھی جنریشن

کمپیوٹر کی چوتھی نسل 1975ء کے لگ بھگ وجود میں آئی۔اس میں لارج سکیل انٹی گریٹڈ سرکٹ استعمال ہوئے۔اس میں ایل ایس آئی کی سنگل سلیکون چپ پر ہزاروں آئی سی موجود ہیں ۔بعد میں ایل ایس آئی کی جگہ وی ایل ایس آئی یعنی،ویری لارج سکیل انٹی گریٹڈ سرکٹنے لے لی۔ ایک کمپیوٹر جس کے لئے قبل ازیں پورا کمرہ درکار ہوتا تھا سمٹ کر ایک ڈیسک پر آگیا۔میموری کی دو قسمیں سامنے آئیں ایک سیمی کنڈکٹر،مواد سے بنی ہوئی فکسڈ میموری اور دوسرے قابلِ انتقال شکل میں مقناطیسی ڈسکیں جنہیں فلاپی ڈسکیں کہا گیا۔ڈیٹا کو گرافیکل انداز میں ظاہر کرنے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا گیا۔ایک پرسنل کمپیوٹر کمپیوٹر کی چوتھی نسل کی بہترین مثال ہے۔اس کا سی پی یو جسے مائیکرو پروسیسر کہا جاتا ہے ایک سنگل سیمی کنڈکٹر چپ پر تیار کیا گیا۔کمپیوٹر کا استعمال تقریبا ہر شعبہ زندگی میں ہونے لگا اور پی سی کی قیمتیں اس حد تک نیچے آگئیں کہ انفرادی طور پر بھی لوگ اسے خریدنے لگے۔

Fifth-generation of computer in Urdu:کمپیوٹر کی پانچویں جنریشن

آج کے کمپیوٹر دراصل کمپیوٹر کی پانچویں نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ان میں پروگراموں کو نہایت تیزی سے ایگزیکیوٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔1990ء کی دہائی کے کمپیوٹر یعنی پانچویں نسل،پیرالل پروسیسنگ کی حامل ہے یعنی اس کے ذریعے بہت سی ونڈوزکھول کر کئی اعمال بیک وقت کئے جا سکتے ہیں۔ملٹی میڈیا کی آمد نے کمپیوٹر کے استعمال کو نئی جہات سے روشناس کرایا ہے۔

انچویں نسل حقیقی سے زیادہ پر خیال ہے۔اسے ہم مکمل ترقی یافتہ مصنوعی ذہانت یعنی اے ایل کا شاہکار کہہ سکتے ہیں،کیونکہ اس عمومی انسانی صلاحیتوں،بصارت،سماعت اور احساس کو ابھارنے کی بھر پور صلاحیت ہے۔ اس سے ہم سیکھ سکتے ہیں اور گزشتہ واقعات کی روشنی میں نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔

آج کے کمپیوٹر دراصل کمپیوٹر کی پانچویں نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ان میں پروگراموں کو نہایت تیزی سے ایگزیکیوٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔1990ء کی دہائی کے کمپیوٹر یعنی پانچویں نسل،پیرالل پروسیسنگ کی حامل ہے یعنی اس کے ذریعے بہت سی ونڈوزکھول کر کئی اعمال بیک وقت کئے جا سکتے ہیں۔ملٹی میڈیا کی آمد نے کمپیوٹر کے استعمال کو نئی جہات سے روشناس کرایا ہے۔
پانچویں نسل حقیقی سے زیادہ پر خیال ہے۔اسے ہم مکمل ترقی یافتہ مصنوعی ذہانت یعنی اے ایل کا شاہکار کہہ سکتے ہیں،کیونکہ اس عمومی انسانی صلاحیتوں،بصارت،سماعت اور احساس کو ابھارنے کی بھر پور صلاحیت ہے۔ اس سے ہم سیکھ سکتے ہیں اور گزشتہ واقعات کی روشنی میں نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔

Photo of author

admin

He is the founder of " Urdu Wisdom". He has a very deep interest in Life-Changing Quotes and Urdu Poetry specially Allama Iqbal poetry. He is passionate about transforming the thinking ability of mankind.
Sharing Is Caring:

Leave a Comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.